متعلقہ بیماری کا نام لکھ کر تلاش کریں

ذیابیطیس کی دس خاموش علامتیں ۔ اہم معلومات

 ذیابیطیس کی دس خاموش علامتیں 
ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

تاہم اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے جو آپ کو اس مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں باخبر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا
جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض کے شکار اکثر افراد اس خاموش علامت سے واقف ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی اس پر توجہ دیتے ہیں۔ خاص طور پر رات کو جب ایک یا 2 بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا تو معمول سمجھا جاسکتا ہے تاہم یہ تعداد بڑھنے اور آپ کی نیند پر اثرات مرتب ہونے کی صورت میں اس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

معمول سے زیادہ پیاس لگنا
بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔ یہ میٹھے مشروبات خون میں شکر کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں پیاس کبھی ختم ہونے میں ہی نہیں آتی۔

جسمانی وزن میں کمی
جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناءپر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا علم ہونے کی صورت میں جب لوگ اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں وزن بڑھ سکتا ہے مگر یہ اچھا امر ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ بلڈ شوگر ک لیول زیادہ متوازن ہے۔

کمزوری اور بھوک کا احساس
یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اچانک ہی بھوک کا احساس ستانے لگے اور ان کے اندر فوری طور پر زیادہ کاربوہائیڈیٹ سے بھرپور غذا کی خواہش پیدا ہونے لگے۔ بی ماہرین کے مطابق جب کسی فرد کا بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ ہوا تو جسم کے لیے گلوکوز کو ریگولیٹ کرنا مسئلہ بن جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جب آپ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں تو مریض کا جسم میں انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ گلوکوز کی سطح فوری طور پر گرجاتی ہے جس کے نتیجے میں کمزوری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور آپ کے اندر چینی کے استعمال کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے اور یہ چکر مسلسل چلتا رہتا ہے۔

ہر وقت تھکاوٹ
یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔ اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پالیتا ہے۔

پل پل مزاج بدلنا یا چڑچڑا پن
جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک میں غصے میں آجانے کا امکان ہوتا ہے۔ درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے، یعنی تھکاوٹ، ارگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتحال میں ڈپریشن کی جگہ سب سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرالینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت جب اچانک مزاج خوشگوار ہوجائے کیونکہ بلڈ شوگر لیول نارمل ہونے پر مریض کا موڈ خودبخود نارمل ہوجاتا ہے۔

بنیائی میں دھندلاہٹ
ذیابیطس کی ابتدائی سطح پر آنکھوں کے لینس منظر پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کرپاتے کیونکہ آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر اس کی ساخت یا شیپ بدل جاتی ہے۔ چھ سے آٹھ ہفتے میں جب مریض کا بلڈ شوگر لیول مستحکم ہوجاتا ہے تو دھندلا نظر آنا ختم ہوجاتا ہے کیونکہ آنکھیں جسمانی حالت سے مطابقت پیدا کرلیتی ہیں اور ایسی صورت میں ذیابیطس کا چیک اپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔

زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر
زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔

پیروں میں جھنجھناہٹ
ذیابیطس کی شکایت دریافت ہونے سے قبل بلڈ شوگر میں اضافہ جسمانی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے ۔ اس مرض کے نتیجے میں اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کے پیروں کو جھنجھناہٹ یا سن ہونے کا احساس معمول سے زیادہ ہونے لگتا ہے کہ جو کہ خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے۔

مثانے کی شکایات
پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

انسان کو کون سا رنگ متاثر کرتا ہے؟


عمومی طورپر ہمیں اس چیز کا اندازہ نہیں ہوتاکہ ٹریفک سگنل کے علاوہ بھی رنگوں کا ہماری زندگی میں عمل دخل ہے تاہم اب ایک تحقیق نے ثابت کیاہے کہ سرخ رنگ انسانوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا رنگ ہے جو دفتر میں آپ کے کام سے لے کر ذاتی تعلقات تک کو متاثر کرتا ہے۔ سرخ رنگ کے مختلف شیڈز کو اقتدار، جارحیت اور جنس کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ رنگوں کی نفسیات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سرخ رنگ کا ہمارے موڈ، خیالات اور کام پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ یہ رنگ زیب تن کرنے سے آپ کی حرکات و سکنات اور ہارمون کے توازن پر اثر ہوتا ہے جبکہ بہت سے جانور مثلاً کتے سرخ اور سبز رنگوں میں تمیز نہیں کرپاتے۔ بعض فیشن ماہرین کے مطابق لال ٹائی پہننے سے دفتر میں اثر و رسوخ اور باختیار ہونے کا احساس ہوتا ہے تاہم سرخ رنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی جارحیت کے منفی اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔

دن کا ذیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے



یہ تو اکثر افراد کو معلوم ہے کہ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے، ذیابیطس اور ذہنی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر یہ عادت آپ کے جگر کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔اس بات کا انکشاف جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں ہوا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا یا سست طرز زندگی دونوں جگر بڑھنے یا اس پر چربی چڑھنے کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔طبی جریدے جرنل آف ہیپاٹولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق جو لوگ دن میں دس یا اسسے زائد گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اس کے مقابلے میں جسمانی طور پر متحرک ہونا جیسے روزانہ کم از کم دس ہزار قدم چلنا جگر کے امراض کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتا ہے۔اس تحقیق کے دوان ڈیڑھ لاکھ کے قریب مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ 35 فیصد جگر کے امراض کا شکار ہیں۔محققین کے مطابق ہمارا جسم حرکت کرنے کے لیے ڈیزائن ہوا ہے اور یہ حیرت انگیز نہیں کہ سست طرز زندگی براہ راست ہمارے جسمانی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ان کے بقول جگر کے امراض کے علاج کے حوالے سے بہت زیادہ ادویات موجود نہیں لہذا طرز زندگی میں معمولی سی تبدیلی ہی اس کا بہترین علاج ہے۔انہوں نے اس حوالے سے ہر ہفتے 150 منٹ متعدل ورزش یا روزانہ 10 ہزار قدم چلنے کی تجویز بھی دی۔

ایک پھل جو جادوئی انداز میں آپ کی خون کی شریانیں صاف کرنے اور چربی پگھلانے کی صلاحیت رکھتا ہے


ایک پھل جو جادوئی انداز میں آپ کی خون کی شریانیں صاف کرنے اور چربی پگھلانے کی صلاحیت رکھتا ہے



 

قدرت نے بہت سے پھل پیدا کئے ہیں اور ہر ایک کا اپنا فائدہ ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک پھل ایسا بھی ہے جسے کھانے سے آپ کے خون کی شریانیں نہ صرف صاف ہوجائیں گی بلکہ اس میں چربی پگھلانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ اس پھل کا نام انار ہے جو آئرن سے بھرپور ہے اور اس کے باقاعدہ استعمال سے آپ کی خون شریانیں بالکل صاف ہوجائیں گی۔
چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات دیکھی گئی کہ انار کے استعمال سے ان کا دل مضبوط ہوااور ان کے دل کی کارکردگی میں بہتری آئی۔سائنسدانوں نے مختلف تجربات میں انار کے انسانی صحت پر اثرات جاننے کی کوشش کی اور یہ باتیں سامنے آئیں کہ اس کے استعمال سے دل کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں،رفتار میں اعتدال آتا ہے اوردھڑکن بہتر رہتی ہے۔دو دفع نوبل انعام یافتہ لائنس پاﺅلنگ کا کہنا ہے کہ دل کے کمزور ہونے اور دیگر امراض کی وجہ وٹامن سی کی کمی ہے۔2004ءمیں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ انار کے استعمال سے بلڈ پریشر بھی کم رہتا ہے اور ساتھ ہی دل کی انفیکشن اور سوجن سے نجات ملتی ہے۔انار بیکٹیریا اور وائرل انفیکشن کو ختم کرکے دل کو مضبوط کرتا ہے ،انار میں موجود انٹی آکسیڈینٹس کی وجہ سے برے کولیسٹرول میں کمی ہونے کے ساتھ اچھا کولیسٹرول بڑھتا ہے جس سے کولیسٹرول کی مقدار خون میں اعتدال میں رہتی ہے۔

شہد اور اخروٹ کو ملا کر کھانے کا ایک نسخہ جو آپ کو صحت کے کئی سنگین مسائل سے مکمل نجات دلاسکتا ہے

شہد اور اخروٹ کو ملا کر کھانے کا ایک نسخہ جو آپ کو صحت کے کئی سنگین مسائل سے مکمل نجات دلاسکتا ہے

آپ نے شہد کے فوائد کے بارے میں تو بہت کچھ سن رکھا ہوگا اور اسی طرح آپ کو اخروٹ کی افادیت کا بھی علم ہوگا لیکن اگر ان دونوں اشیاء کو ملا کر کھایا جائے تو اس کے ان گنت فوائد ہیں اور یہ کئی بیماریوں کے خلاف بہت اچھے طریقے سے کام کرتے ہیں۔
ان دونوں اشیاء کو ملا کر کھانے سے وٹامن، منرلز،پروٹین، لحمیات اور کاربوہائیڈریٹس حاصل ہوتے ہیں۔آدھ کلو شہد لے کر اس میں آدھ کلو پسے ہوئے اخروٹ مکس کریں اور ساتھ ہی اس میں لیموں کا رس بھی ملا لیں۔اس مکسچر کو کسی شیشے کے جار میں رکھ لیں اور دن میں تین بار ایک چمچ کھائیں۔
اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ درپیش ہوتوسردیوں میں 100گرام شہد اور اخروٹ کھائیں۔اگر آپ کے سر میں درد ہوتو ادویات کھانے کی بجائے اس مکسچر کے ایک سے دو چمچ دن میں کھائیں،اس کی وجہ سے آپ کی یاداشت بھی مضبوط ہوگی۔
اگر آپ کو معدے میں السر کی تکلیف ہوتو 20گرام پسے ہوئے اخروٹ لے کر اسے ابلتے ہوئے پانی میں ڈالیں اور اس مکسچر کو چھان لیں اور اس میں دو چمچ شہد کے ڈالیں۔کھانے سے آدھ گھنٹہ قبل اس مکسچر کے دن میں دو سے تین چمچ کھائیں۔

کیا آپ اپنے موٹاپے سے پریشان ہیں ۔ اسے ضرور پڑھ لیجیے

آج دنیا میں ہر کوئی موٹاپے کی وجہ سے پریشان دکھائی دیتا ہےاور وزن کم کرنا چاہتا ہے لیکن لاکھ کوشش کے باوجود اپنا وزن کم نہیں کر پاتا۔ آئیے ہم آپ کو بغیر ورش اور بغیر کم کھائے وزن کم کرنے کے مفید مشورے بتاتے ہیں
ایک آدمی بغیر حرکت کیے بائس سو2200 اور ایک عورت روزانہ تقریبا اٹھارہ سو 1800 کیلوریز خارج کرتا ہے یا جلاتا ہے
اگر آپ اس سے زیادہ کیلوریز کھائیں گے تو وزن بڑھے گا اور اس سے کم کھائیں گے تو وزن کم ہو گا
بعض لوگ صبح ناشتہ کر کے شام کو کھانا کھاتے ہیں یاد رکھیے اس سے بھی وزن بڑھتا ہے۔ کیوںکہ جب بھوکا ہوتا ہے اور آپ کھاتے ہیں تو جب آپ آٹھ گھنٹے بعد کھائیں گے تو جسم آپ کے کھانے سے شکر لے کر جمع کر لیتا ہے جو چربی بن جاتا ہے۔ کیوںکہ آپ کا سستم آپ کے سٹور کرنے والے فنکشن کو یہ سنگنل بھجتا ہے کہ اس نے پھر آٹھ گھنٹے بعد کھانا ہے اس لیے اسے جمع کر لو۔
اس لیے آپ ہر تین یا چار گھنٹے کچھ نا کچھ کھاتے رہیں چاہے دو عدد بسکٹ ہی کیوں نہ ہوں ۔ یاد رکھیں شام کا کھانا جتنا مرضی کھائیں لیکن دن میں کچھ نہ کچھ کھاتے رہیں
ناشتے کے بعد شام کے کھانے تک آپ ایک مرتبہ کوئی تھوڑا سا فروٹ اور پھر تیں گھنٹے بعد ایک یا دو بریڈ کے پیس جتنا ضرور کھائیں
اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اپ دن بھر دو آدمیوں کا کھانا کھا جائیں
یاد رکھیں ایک صحت مند آدمی کے لیے روزانہ 12000 قدم چلنا بہت ضروری ہے
یہ آپ کے دن بھر کے کام کے علاوہ ہے۔ اگر آپ نے 3000 کیلوریز کھا لی ہے تو اسے جلانے کے لیے 12000 قدم چلیں تو بمشکل 500 کیلوریز جلتی ہیں آپ خود اندازہ کر لیں کے کہ اس طرح آپ کا وزن کیسے کنٹرول ہوگا۔ 3500 کیلوریز جلانے سے آدھا کلو وزن کم ہوتا ہے
مذید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
معزز قارئین اكرام اس بلاگ كا مقصد آپ كو دیسی ٹوٹكے اور گریلو علاج كے روائتی طریقہ كار سے آگاہ كرنا ہے. یہ نسخہ جات اور ٹوٹكے آپ كی دلچسپی كے لیے مختلف جرائد و رسائل سے پیش كیے جاتے ہیں. استعمال میں خرابی كی صورت میں آپ خود ذمہ دار ہیں
اگر آپ دیسی ٹوٹكے شئیر كرنا چاہتے ہیں یا كچھ پوچھنا چاہتے ہیں تو میل كیجیے
siden1993@gmail.com